سورة البقرة - آیت 32

قَالُوا سُبْحَانَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

انہوں نے کہا کہ (اے اللہ) تیری ذات (ہر عیب سے) پاک ہے، ہمارے پاس کوئی علم نہیں، سوائے اس کے جو تو نے ہمیں سکھایا (٧٢) ہے، تو ہی بے شک علم و حکمت والا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

فرشتوں نے فوراً اعتراف کرلیا کہ ہمیں تو اتنا ہی علم ہے جتنا آپ نے ہمیں سکھایا ہے اللہ تعالیٰ نے ساری مخلوقات کو آدم کے سامنے جھک جانے کے لیے بنایا ہے۔ مثلاً سورج، چاند، ستارے، زمین اور اس کے اندر جو کچھ ہے سب انسانوں کے لیے بنایا ہے ۔ فرشتوں کو صرف انھیں امور کا علم دیا گیا ہے جن پر وہ مامور ہیں جیسے بادلوں اور پانی کا فرشتہ اس کو پانی کے متعلق تو پوری معلومات ہونگی مگر کسی اور چیز کے بارے میں وہ نہیں جانتا۔ جبکہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے تمام اشیاء کا ابتدائی علم دے کر تحقیق و جستجو کا راستہ کھلا رکھا ہے۔