وَمَا مِنَّا إِلَّا لَهُ مَقَامٌ مَّعْلُومٌ
اور فرشتے کہتے (٣٦) ہیں کہ ہم میں سے ہر ایک کا درجہ معلوم ہے
فرشتوں کے اوصاف: مشرکین عرب فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں اور اپنا معبود قرار دیتے تھے۔ ان تین آیات میں فرشتوں کی زبان سے اصل حقیقت بیان کی گئی ہے۔ کہ ہم میں سے ہر ایک فرشتہ کا ایک مقررہ درجہ اور مقام ہے۔ جس سے آگے ہم بڑھ نہیں سکتے۔ اور ہمارا تو یہ حال ہے کہ ہم ہر وقت اللہ کی بارگاہ میں صف بستہ کھڑے تسبیح و تہلیل کرتے رہتے ہیں اور ہمہ وقت اس کے حکم کے منتظر رہتے ہیں۔ ترمذی کی روایت کے مطابق ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ کیا تم نے کبھی اپنے پروردگار کو دیکھا ہے؟ تو جبرئیل علیہ السلام نے جواب دیا کہ میرے اور اللہ کے درمیان نور کے ستر حجاب ہیں۔ اگر میں اپنے مقام سے ذرا بھی آگے بڑھنے کی کوشش کروں تو جل جاؤں۔‘‘ (ترمذی: ۲۳۱۱)