سورة الصافات - آیت 149

فَاسْتَفْتِهِمْ أَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَلَهُمُ الْبَنُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس اے میرے نبی ! ذرا آپ اہل مکہ سے پوچھئے کہ کیا آپ کے رب کے لئے بیٹیاں (٣٣) ہیں اور ان کے لئے بیٹے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے کفار مکہ کی انکار آخرت کے علاوہ دوسری بڑی گمراہی کا ذکر فرمایا ہے۔ جو شرک فی الذات یا شرک کی سب سے بڑی اور بد ترین قسم سے تعلق رکھتی ہے۔ یعنی وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ بھی صاحب اولاد ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر سے فرماتے ہیں کہ ان سے پوچھیے کہ فرشتوں کو جو یہ اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے ہیں تو کیا جب ہم نے فرشتے پیدا کیے تھے، یہ اس وقت وہاں موجود تھے اور انھوں نے فرشتوں کے اندر عورتوں والی خصوصیات کا مشاہدہ کیا تھا۔ سورہ زخرف میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ جَعَلُوا الْمَلٰٓىِٕكَةَ الَّذِيْنَ هُمْ عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًا اَشَهِدُوْا خَلْقَهُمْ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَ يُسْـَٔلُوْنَ﴾ اور انھوں نے فرشتوں کو جو رحمن کے عبادت گزار ہیں عورتیں قرار دے لیا۔ کیا ان کی پیدائش کے موقعہ پر یہ موجود تھے؟ ان کی یہ گواہی لکھ لی جائے گی اور ان سے اس چیز کی باز پرس کی جائے گی۔