سورة آل عمران - آیت 102

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے ایمان والو ! اللہ سے درو، جیسا اس سے ڈرنا چاہئے (72) اور تمہاری موت آئے تو اسلام پر آئے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ایک پکار ہے کہ اللہ سے ڈرو۔ اے ایمان والو اللہ ہدایت دے رہے ہیں۔ خاص بات بتارہے ہیں کہ اللہ سے ڈر جا ؤ ایسے کہ جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور جن جن کاموں سے اس نے منع کیا ہے ان سے رک جائیں اور جن کاموں کو کرنے کا اس نے حکم دیا انھیں ٹھیک ٹھیک بروقت بجالانا چاہیے۔ دنیاوی دھندوں میں مشغول رہ کر بسا اوقات ایسا کرنا مشکل ہوجاتا ہے چنانچہ، جب یہ آیت نازل ہوئی ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ (التغابن: ۱۶) ترجمہ: یعنی ممکنہ حد تک اللہ سے ڈرتے رہو۔ رسول اللہ نے فرمایا: میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں۔ (بخاری: ۷۳۶۷) مومن جتنا خوفِ خداوندی میں آگے بڑھتا جاتا ہے اس کے لیے آگے کے دروازے کھلتے جاتے ہیں۔ نیکی کے کام کے لیے دل میں وسعت پیدا ہوجاتی ہے کوئی کام مشکل نہیں لگتا، ایک اللہ کاڈر مومن کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ اللہ کے ڈر سے اللہ کا قرب ملے گا۔ سجدہ کرو اور اللہ کے قریب ہوجا ؤ، اللہ کو یادرکھو، اللہ کا ذکر کرو۔ اللہ کا شکر کرو نا شکری نہیں کرنی۔ فرمانبرداری کرو اور نافرمانی نہیں کرنی۔ ہم کسی لمحہ خوفِ خدا سے غافل نہ ہوں کیونکہ موت کے وقت کا کسی کو علم نہیں۔ بندہ اس وقت تک تقویٰ کا حق ادا نہیں کرتا جو اپنی زبان کی نگہداشت نہیں کرتا۔