قَالُوا ابْنُوا لَهُ بُنْيَانًا فَأَلْقُوهُ فِي الْجَحِيمِ
وہ آپس میں کہنے لگے کہ تم لوگ اسے جلانے کے لئے ایک آتش کدہ (٢٣) بناؤ، پھر اسے اس آگ میں ڈال دو
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ کے الاؤ میں پھینکنا: حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دلائل کا جواب تو کسی کے پاس تھا نہیں لہٰذا وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے اور کہنے لگے، اپنے معبودوں کے گستاخ کو ایسی قرار واقعی سزا دو جس سے دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔ چنانچہ بالاتفاق طے ہوا کہ آگ کا ایک بہت بڑا اَلاؤ تیار کیا جائے اور اس میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو پھینک کر زندہ جلا دیا جائے چنانچہ ان لوگوں نے حسب تجویز بہت بڑا الاؤ تیار کیا اور سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو اس میں پھینک دیا، اللہ نے آگ کو حکم دیا کہ ابراہیم علیہ السلام کو کسی قسم کا گزند نہ پہنچنے پائے۔ اور آگ کو گلزار بنا کر ان کے مکر و حیلے کو ناکام بنا دیا۔ بس پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندوں کی چارہ سازی فرماتا ہے۔ اور آزمائش کو عطا میں اور شر کو خیر میں بدل دیتا ہے۔