فَاطَّلَعَ فَرَآهُ فِي سَوَاءِ الْجَحِيمِ
پس وہ جھانکے گا تو اسے بیچ جہنم میں (جلتا ہوا) دیکھے گا
سرگزشت بیان کرنے والا جب دوزخ میں جھانکے گا تو اسے اس کا ساتھی دوزخ کے عین وسط میں پڑا دکھائی دے گا اس وقت وہ اس سے کہے گا: کہ تو تو مجھے بھی گمراہ کر کے ہلاکت میں ڈالنے لگا تھا یہ تو مجھ پر اللہ کا احسان اور اس کی مہربانی خاص ہے۔ ورنہ آج میں بھی تیرے ساتھ جہنم میں ہوتا۔ جہنمیوں کا حشر دیکھ کر جنتی کے دل میں رشک کا جذبہ مزید بیدار ہو جائے گا۔ اور کہے گا کہ ہمیں جو جنت کی زندگی اور نعمتیں ملی ہیں کیا یہ دائمی نہیں؟ اور اب ہمیں موت آنے والی نہیں ہے؟ یہ باتیں وہ اللہ تعالیٰ کے احسان کے شکر کے طور اپنے آپ سے کہے گا۔ یعنی اب یہ زندگیاں دائمی ہیں۔ جنتی ہمیشہ جنت میں، اور جہنمی ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ نہ انھیں موت آئے گی کہ جہنم کے عذاب سے چھوٹ جائیں اور نہ ہمیں کہ جنت کی نعمتوں سے محروم ہو جائیں۔ جس طرح حدیث میں آتا ہے کہ موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں جنت اور دوزخ کے درمیان لا کر ذبح کر دیا جائے گا کہ اب کسی کو موت نہیں آئے گی۔ (مسلم: ۲۸۵۰)