سورة الصافات - آیت 45
يُطَافُ عَلَيْهِم بِكَأْسٍ مِّن مَّعِينٍ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
انہیں بہتی شراب کا جام پیش کیا جائے گا
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
شراب کے بھرے جام: مطلب یہ کہ جاری چشمے کی طرح، جنت میں شراب ہر وقت میسر ہو گی۔ دنیا میں عام طور پر شراب بد رنگ ہوتی ہے۔ جنت میں دیکھنے میں خوش رنگ، پینے میں لذیذ، فوائد میں اعلیٰ، سرور وکیف میں عمدہ لیکن سدھ بدھ دور کر دینے والی، بدمست بنا دینے والی نہیں، نہ بدبودار، نہ بد منظر نہ قابل نفرت، بلکہ خوش رنگ اور خوش ذائقہ کہ اس کے پینے سے پیٹ میں درد نہیں ہوتا۔ سربھاری نہیں ہوتا۔ چکر نہیں آتے، گرانی نہیں آتی اور کوئی ایذا، تکلیف اور متلی نہیں ہوتی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں شراب میں چار برائیاں ہیں، نشہ، سردرد، قے اور پیشاب، جنت کی شراب ان تمام برائیوں سے پاک ہے۔