فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَا ۚ إِنَّا خَلَقْنَاهُم مِّن طِينٍ لَّازِبٍ
پس اے میرے نبی ! ذرا آپ ان سے پوچھئے (٥) تو سہی کہ کیا ان کا (دوبارہ) پیدا کرنا زیادہ مشکل کام ہے، یا ہماری ان مخلوقات کا جنہیں ہم پیدا کرچکے ہیں، بے شک ہم نے انہیں چپکنے والی مٹی سے پیدا کیا ہے
یعنی ہم نے جو زمین، ملائکہ اور آسمان جیسی چیزیں بنائی ہیں۔ اور جو عظیم الجثہ اور محیر العقول مخلوقات پیدا کر دی ہیں۔ اس کے مقابلہ میں انسان کی حیثیت ہی کیا ہے کہ اس کی تخلیق اس کے لیے کچھ مشکل ہو۔ یقیناً نہیں، دوسری بات یہ کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مٹی کی سات مختلف حالتوں سے گزار کر پیدا کیا ہے۔ پھر وہ مر کر مٹی میں مل کر مٹی بن جائے گا تو کیا جس نے انسان کو مٹی کی اتنی حالتوں سے گزار کر پیدا کیا تھا اب وہ دوبارہ مختلف حالتوں سے گزار کر پیدا نہ کر سکے گا۔