رَّبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبُّ الْمَشَارِقِ
وہ آسمانوں اور زمین کا اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا رب ہے، اور دنیا کے ان تمام مقامات کا رب ہے جہاں سے آفتاب نکلتا ہے
بلاشبہ تمہارا اللہ ایک ہے: ان تینوں قسم کے فرشتوں کی قسم اٹھا کر اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا ’’ کہ تمھارا معبود حقیقی ایک ہی ہے۔ متعدد نہیں۔ جیسا کہ مشرکین بنائے ہوئے ہیں یہاں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ یہ کائنات اللہ تعالیٰ کا فعل ہے۔ اور ذکر یا قرآن اللہ تعالیٰ کا قول یا کلام ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے قول و فعل میں نہ اختلاف ہو سکتا ہے نہ تضاد۔ اگر ہم اللہ تعالیٰ کا کلام پڑھ کر اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ معبود حقیقی صرف ایک ہی ہو سکتا ہے۔ تو لا محالہ اس کائنات کے مربوط اور منظم نظام پر غور کرنے کے بعد بھی ہم اسی نتیجے پر پہنچتے ہیں اور یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے کی تائید و توثیق کرتی ہیں غرض یہ باتیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ معبود حقیقی یا پروردگار صرف ایک ہی ہو سکتا ہے۔ مشرقوں کا پروردگار: مشارق سے مراد بے شمار مشرق ہیں۔ سورج عین مشرقی سمت سے ہی طلوع نہیں ہوتا بلکہ گرمیوں میں اس کا مشرق شمال کی طرف سرکتا جاتا ہے۔ اور سردیوں میں جنوب کی طرف۔ سورج کے مشرق کا زاویہ ہر روز جداگانہ ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے سورج کے سال بھر میں (۳۶۵) مشرق ہوئے۔ پھر اس کائنات میں صرف سورج ہی گردش نہیں کر رہا اور بھی ہزاروں سیارے محو گردش ہیں۔ اور ان کے لیے اپنے اپنے مشرق یا طلوع ہونے کے مقامات ہیں علاوہ ازیں ان کے مشرقوں میں بھی سورج کے مشرقوں کی طرح تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔ اس لحاظ سے مشرقوں کی تعداد ہمارے حساب سے باہر ہو جاتی ہے۔ اور ان پر اسی کا کنٹرول ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ جس طرح اللہ مشارق کا مالک ہے اسی طرح مغارب کا بھی ہے۔ مشرقوں کا ذکر کر کے مغارب کا ذکر اس کی دلالت موجود ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیا۔