بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔
تعارف: اس سورت میں کفار کو نہایت پر زور طریقے سے تنبیہ کی گئی ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت توحید و آخرت کا مذاق اُڑاتے تھے کہ عنقریب یہی پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم جن کا تم مذاق اڑا رہے ہو تمہارے دیکھتے ہی دیکھتے تم پر غالب آ جائے گا اور تم اللہ کے لشکر کو اپنے گھر کے صحن میں اُترا ہوا پاؤ گے۔ تنبیہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اس سورت میں تفہیم و ترغیب کا حق بھی پورے توازن کے ساتھ ادا کیا ہے۔ اس سورت میں اہل ایمان کے لیے بشارتیں بھی تھیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تائید و حمایت میں انتہائی حوصلہ شکن حالات کا مقابلہ کر رہے تھے کہ آخر کار غلبہ انہی کو نصیب ہو گا۔ (تفہیم القرآن) سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں (نماز میں) تخفیف کا حکم دیا کرتے تھے اور ہمیں نماز پڑھاتے ہوئے آپ صافات کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔ (السنن الکبری للنسائی: ۶/ ۴۴۰)