سورة يس - آیت 71
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُم مِّمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مَالِكُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
کیا وہ لوگ دیکھتے نہیں کہ جن چیزوں کو ہمارے ہاتھوں نے بنایا ہے، انہی میں سے ہم نے ان کے لئے چوپائے (٣٥) پیدا کئے ہیں، جن کے وہ مالک بنے پھرتے ہیں
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
اَنْعَامٌ سے مراد گائے، بیل، بھیڑ، بکری، اونٹ، گھوڑے، گدھے وغیرہ ہیں یہ خود ہی پیدا کیے اور انسان کی ملکیت میں دے دئیے۔ اور اب وہ جس طرح چاہتے ہیں ان میں تصرف کرتے ہیں۔ اگر ہم ان کے اندر وحشی پن رکھ دیتے (جیسا کہ بعض جانوروں میں ہے) تو یہ چوپائے ان سے دور بھاگتے۔ اور وہ ان کی ملکیت اور قبضے میں ہی نہ آ سکتے۔ پھر ان جانوروں سے وہ جس طرح کا بھی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں وہ انکار نہیں کرتے حتیٰ کہ وہ انھیں ذبح بھی کر دیتے ہیں اور چھوٹے بچے بھی انھیں کھینچتے پھرتے ہیں۔