كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَشَهِدُوا أَنَّ الرَّسُولَ حَقٌّ وَجَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
اللہ تعالیٰ کیسے ہدایت دے گا ایسے لوگوں کو جو ایمان لانے کے بعد دوبارہ کافر (64) ہوگئے، اور اپنی اس گواہی کے بعد کہ رسول برحق ہے، اور ان کے پاس کھلی نشانیاں آجانے کے بعد، اور اللہ تعالیٰ ظالم قوموں کو ہدایت نہیں دیتا
ایمان لانے کے بعد کفر کرنا، رسول اللہ کے بر حق ہونے کی گواہی دینے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرنا، روشن نشانیوں جو تورات اور انجیل میں بیان کی گئیں تھیں ان کے باوجود انکار کرنا اور یہ انکار نفس پرستی یا خواہشات کی خاطر کیا جائے تو اللہ کا فیصلہ ہے کہ ایسے لوگوں کو ہدایت نہیں ملے گی۔ آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو یہ مانتے ہیں کہ رسولوں نے جو کچھ کہا وہ حق ہے۔ مگر کہتے ہیں کہ آج کے دور میں اس پر عمل کرنا ممکن نہیں۔ گمراہی کے دور میں اسلام کا دروازہ کس طرح کھلتا ہے: یہ توبہ کا دروازہ ہے جو ہمیشہ کھلا رہتا ہے اسلام یہ چاہتا ہے کہ انسان توبہ کے بعد نیک عمل کرنا شروع کردے۔