سورة يس - آیت 60
أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اے آدم کے بیٹو ! کیا میں نے تم سے عہد لیا تھا کہ شیطان کی عبادت (٣٠) نہ کرو، وہ بے شک تمہارا کھلا دشمن ہے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
عہدِ الست: اس سے مراد وہ عہد ہے جو حضرت آدم علیہ السلام کی پشت سے نکالتے وقت سب روحوں سے لیا گیا تھا۔ یا وہ وصیت مراد ہے جو پیغمبروں کی زبان سے لوگوں کوکی جاتی رہی ہے۔ اور بعض کے نزدیک اس سے مراد وہ دلائل عقلیہ میں جو اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین میں قائم کیے ہیں۔ (فتح القدیر) شیطان کھلا دشمن ہے: تمہیں شیطان کی عبادت اور اس کے وسوسے قبول کرنے سے اس لیے روکا گیا تھا کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور اس نے تمہیں ہر طرح گمراہ کرنے کی قسم کھا رکھی ہے۔