سورة يس - آیت 45
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّقُوا مَا بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم اس عذاب سے ڈرو (٢٤) جو تمہارے آگے آنے والا ہے، اور جو تمہارے پیچھے گذر چکا ہے، تاکہ تم پر رحم کیا جائے (تو وہ دھیان نہیں دیتے ہیں
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
اسی آیت کے دو مطلب ہیں ایک یہ کہ سابقہ قوموں کا یہ انجام بھی تمہارے سامنے ہے۔ اور تم خود بھی ایسے ہی انجام کی طرف جا رہے ہو۔ کیونکہ جس قوم نے اللہ کی نافرمانی اور سرکشی کی راہ اختیار کی۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس کا زور توڑ کے رکھ دیا۔ اور دوسرا مطلب یہ ہےکہ آیندہ تم سے تمہارے اعمال کا محاسبہ کیا جانے والا ہے۔ اس کو بھی مد نظر رکھو اور ان اعمال کو بھی جو تم کر چکے ہو اگر تم اپنے برے انجام سے ڈر گئے اور کچھ سبق حاصل کر لیا تو پھر یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ اللہ تم پر مہربانی فرمائے گا۔