سورة يس - آیت 11
إِنَّمَا تُنذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَخَشِيَ الرَّحْمَٰنَ بِالْغَيْبِ ۖ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَأَجْرٍ كَرِيمٍ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
آپ کا ڈرانا اسی کے لئے مفید ہے جو قرآن کی پیروی کرتا ہے، اور رحمن کو بن دیکھے اس سے ڈرتا ہے، پر آپ اسے گناہوں کی معافی اور بہت ہی عمدہ اجر کی خوشخبری دے دیجیے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
بن دیکھے رحمان سے صرف وہی لوگ ڈرتے ہیں جو آخرت کے دن پر اور اللہ کے حضور اپنے اعمال کی باز پرس پر ٹھیک طرح سے ایمان رکھتے ہیں اور اپنے اس ایمان بالآخرت کے عقیدے کو سستی نجات کے عقیدے سے خراب نہیں کر لیتے اور ایسے لوگ کم ہی ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ اللہ سے ڈر کر انتہائی محتاط زندگی گزارتے ہیں۔ ایسے لوگ ہی اللہ کی طرف سے اپنے گناہوں اور خطاؤں کی بخشش کے مستحق ہوتے ہیں۔ گناہ تو ان کے معاف کر دئیے جاتے ہیں جبکہ ان کے نیک اعمال کا اجر انھیں بہت بڑھ چڑھ کر ملتا ہے۔