أَفَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ فَرَآهُ حَسَنًا ۖ فَإِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي مَن يَشَاءُ ۖ فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَيْهِمْ حَسَرَاتٍ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَصْنَعُونَ
کیا جس شخص کی بد اعمالیاں اس کے لئے خوشنما (٦) بنا دی گئی ہوں، پس وہ انہیں اچھا سمجھتا ہے (اس شخص کے مانند ہوسکتا ہے جس کے اندر یہ صفت نہ ہو) پس بے شک اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے، پس آپ ان کے حال پر افسوس کرکے اپنی جان نہ دے دیجیے، بے شک اللہ ان کے کارناموں کو خوب جاننے والا ہے
یہ کفار و فجار کفر و شرک اور فسق و فجور کرتے ہیں اور سمجھتے یہ ہیں کہ وہ اچھا کر رہے ہیں تو ایسے گمراہ لوگوں کے بچاؤ کے لیے آپ کے پاس کوئی حیلہ نہیں۔ ہدایت و گمراہی تو اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ پس آپ کو ان پر غمگین نہ ہونا چاہیے۔ تقدیر الٰہی جاری ہو چکی ہے۔ مصلحتِ مالک الملوک کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ ہدایت وضلالت میں بھی اس کی حکمت ہے۔ کوئی کام اس سچے حکیم کا حکمت سے خالی نہیں لوگوں کے تمام افعال اس پر واضح ہیں۔ وہ خود ان سے نمٹ لے گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام مخلوق کو اندھیرے میں پیدا کیا۔ پھر ان پر اپنا نور ڈالا۔ پس جس پر وہ نور پڑ گیا وہ دنیا میں آ کر سیدھی راہ پر چلا اور جسے اس دن وہ نور نہ ملا، وہ دنیا میں آ کر بھی ہدایت سے بہرہ ور نہ ہو سکا۔ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ اللہ عزوجل کے علم کے مطابق قلم چل کر خشک ہو گیا۔ (ابن ابی حاتم، ابن کثیر)