سورة فاطر - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

فطر کا مفہوم: فطر کے معنی کسی چیز کو پیدا کرنا ہے۔ یہ اشارہ ہے اللہ کی قدرت کاملہ کی طرف کہ اس نے آسمان و زمین پہلے پہل بغیر نمونے کے بنائے تو اس کے لیے دوبارہ انسانوں کو پیدا کرنا کون سا مشکل ہے؟ (القرآن الحکیم) ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں فاطر کے بالکل ٹھیک معنی میں نے سب سے پہلے ایک اعرابی کی زبان سے سن کر معلوم کیے۔ وہ اپنے ایک ساتھی اعرابی سے جھگڑتا ہوا آیا۔ ایک کنویں کے بارے میں ان کا اختلاف تھا تو اعرابی نے کہا (اَنَا فَطَر تُھَا) یعنی پہلے پہل میں نے ہی اسے بنایا ہے۔ (تفسیر درمنثور ۳۱۷) پس معنی یہ ہوئے کہ ابتداً بے نمونہ صرف اپنی قدرت کاملہ سے اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا۔ (ابن کثیر)