وَكَذَّبَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَمَا بَلَغُوا مِعْشَارَ مَا آتَيْنَاهُمْ فَكَذَّبُوا رُسُلِي ۖ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ
اور جو لوگ ان سے پہلے گذر چکے ہیں، انہوں نے بھی جھٹلایا (٣٦) تھا، اور ہم نے انہیں جو کچھ دیا تھا، اس کا دسواں حصہ بھی اہل مکہ کے پاس نہیں ہے، پس جب انہوں نے ہمارے رسولوں کو جھٹلایا، تو دنیا نے دیکھ لیا کہ میں نے انہیں کیسی سزا دی
یہ کفار مکہ کو تنبیہ کی جا رہی ہے کہ تم نے تکذیب اور انکار کا جو راستہ اختیار کیا ہے وہ نہایت خطرناک ہے۔ تم سے پچھلی امتیں بھی اس راستے پر چل کر تباہ و برباد ہو چکی ہیں۔ حالانکہ یہ امتیں مال و دولت، قوت و طاقت، اور عمروں کے لحاظ سے تم سے بڑھ کر تھیں، تم تو ان کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچتے۔ لیکن اس کے باوجود وہ اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکیں اسی مضمون کو سورہ احقاف (۲۶) میں بیان فرمایا گیا ہے۔ (احسن البیان)