سورة سبأ - آیت 36

قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ میرا رب جس کو چاہتا ہے کشادہ روزی دیتا ہے، اور جس کے لئے چاہتا ہے روزی تنگ کردیتا ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مال و دولت کی فراوانی اللہ کی رضا کی دلیل نہیں: اس آیت میں کفار کے مذکورہ مغالطے اور شبہے کا ازالہ کیا جا رہا ہے کہ رزق کی تنگی اور کشادگی اللہ کی رضا یا عدم رضا کی مظہر نہیں بلکہ اس کا تعلق اللہ کی حکمت و مشیئت سے ہے دنیا میں تو وہ اپنے دوستوں، دشمنوں سب کو دیتا ہے۔ غنی یا فقیر ہونا اس کی رضا مندی یا ناراضگی کی دلیل نہیں۔ بلکہ اس میں اور ہی حکمتیں ہوتی ہیں جنھیں اکثر لوگ جان نہیں سکتے۔ مال و اولاد کو ہماری عنایت کی دلیل بنانا غلطی ہے۔ یہ کوئی ہمارے پاس مرتبہ بڑھانے والی چیز نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور مالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ دلوں اور عملوں کو دیکھتا ہے۔ (مسلم: ۲۵۶۴، القرآن الحکیم)