وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَن نُّؤْمِنَ بِهَٰذَا الْقُرْآنِ وَلَا بِالَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ ۗ وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ مَوْقُوفُونَ عِندَ رَبِّهِمْ يَرْجِعُ بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ الْقَوْلَ يَقُولُ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا لَوْلَا أَنتُمْ لَكُنَّا مُؤْمِنِينَ
اور اہل کفر کہتے ہیں کہ ہم اس قرآن پر ہرگز ایمان (٢٦) نہیں لائیں گے، اور نہ اس کتاب پر جو اس سے پہلے آچکی ہے، اور کاش آپ ظالموں کا حال زار اس وقت دیکھتے جب وہ اپنے رب کے حضور کھڑے کئے جائیں گے، ایک دوسرے کو قصور وار ٹھہرائیں گے، جو لوگ دنیا میں کمزور سمجھے جاتے تھے وہ ان سے کہیں گے جو متکبر بنے پھرتے تھے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم ایمان لے آئے ہوتے
کمزور لوگ یا اطاعت کرنے والے اپنے بڑے بزرگوں سے کہیں گے کہ ہماری گمراہی کا باعث تو تم ہی لوگ تھے۔ اگر تم لوگ ہمیں انبیائے کرام علیہم السلام کے خلاف استعمال نہ کرتے تو، ہم یقیناً ان پر ایمان لے آتے۔ اور اس برے انجام سے ہمیں دو چار نہ ہونا پڑتا۔ (تیسیر القرآن) ان کے بزرگ انھیں جواب دیں گے ہمارے پاس کون سی طاقت تھی کہ ہم تمہیں ہدایت کے راستے سے روکتے۔ تم نے خود ہی اس پر غور نہیں کیا اور اپنی خواہشات کی وجہ سے ہی اسے قبول کرنے سے گریزاں رہے اور آج مجرم ہمیں بنا رہے ہو۔ حالانکہ سب کچھ تم نے خود ہی اپنی مرضی سے کیا۔ اس لیے مجرم بھی تم خود ہی ہو نہ کہ ہم۔ (ابن کثیر) کافروں کی سرکشی کافروں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ گو قرآن کی حقانیت کی ہزار دلیلیں دیکھ لیں لیکن نہیں مانیں گے۔ بلکہ اس سے اگلی کتاب پر بھی ایمان نہیں لائیں گے انھیں اپنے اس قول کا مزہ اس وقت آئے گا جب اللہ کے سامنے جہنم کے کنارے کھڑے کھڑے چھوٹے بڑوں کو اور بڑے چھوٹوں کو الزام دیں گے ہر ایک دوسرے کو قصور وار ٹھہرائے گا۔