قُلْ أَرُونِيَ الَّذِينَ أَلْحَقْتُم بِهِ شُرَكَاءَ ۖ كَلَّا ۚ بَلْ هُوَ اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
آپ کہیے کہ ذرا مجھے دکھاؤ (٢٣) تو سہی وہ معبود جنہیں تم نے اس کا شریک بنا رکھا ہے، ہرگز اس کا کوئی شریک نہیں ہے، بلکہ وہ صرف اللہ ہے جو زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے
یہ کفار مکہ سے دوسرا سوال ہے۔ پہلا سوال اللہ کی رزاقیت سے متعلق تھا۔ دوسرا اس کی خالقیت سے متعلق ہے کہ اللہ نے تو اس تمام کائنات کو اور ہمیں بھی اور تمہیں بھی پیدا کیا ہے۔ لہٰذا مخلوق کا یہی حق ہے کہ اپنے خالق کی عبادت کرے۔ اور حمد و ثنا بیان کرے اب تم مجھے اپنے ان معبودوں کو تو دکھاؤ۔ کہ ان معبودوں نے بھی کائنات میں فلاں یا فلاں چیز بنائی ہے اور ہمیں عدم سے وجود میں لانے والے تمہارے یہ معبود ہیں۔ آخر ان کا کوئی تو تخلیقی کارنامہ تو دکھاؤ۔ اگر تم کوئی تخلیقی کارنامہ نہیں دکھا سکتے تو پھر آخر کس دلیل پر ان معبودوں کو اللہ کا شریک بنا دیا ہے۔ علاوہ ازیں جب یہ واضح ہو گیا کہ ہر چیز کا خالق اللہ تعالیٰ ہے تو ہر چیز کا مالک اور ہر چیز پر غالب بھی وہی ہوا۔ جس نے حکمتوں سے لبریز یہ نظام کائنات تخلیق کیا ہے۔ لہٰذا تمہارے معبود مخلوق بھی ہیں اور مملوک بھی اور مقہور بھی۔ پھر یہ عبادت کے لائق کیسے بن گئے۔ (تیسیر القرآن)