سورة سبأ - آیت 24

قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قُلِ اللَّهُ ۖ وَإِنَّا أَوْ إِيَّاكُمْ لَعَلَىٰ هُدًى أَوْ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے میرے نبی ! آپ پوچھئے کہ آسمانوں اور زمین سے تمہیں روزی کون (٢٠) پہنچاتا ہے؟ آپ خود ہی بتا دیجیے کہ اللہ، اور بے شک ہم راہ راست پر ہیں یاتم، یا ہم میں سے ایک کھلی گمراہی میں پڑا ہوا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی یہ بات تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش مکہ میں مسلم تھی کہ رزق دینے والا اللہ ہی ہے۔ اب انسانوں کے لیے لازم تو یہی ہے کہ عبادت بھی اسی کی کی جانی چاہیے۔ جو کھانے کو دیتا ہے اور دیتا رہتا ہے۔ پھر دوسرے معبودوں کو، جن کا رزق یا پیدائش یا تقسیم میں کوئی حصہ نہیں ہے، کس خوشی میں پوجا جائے۔ بنیاد تو دونوں کی ایک ہی ہے کہ اللہ رازق ہے۔ پھر آگے دو راہیں بن گئیں۔ ایک ہم ہیں جو کہتے ہیں کہ گن اسی کے گاؤ جو کھانے کو دیتا ہے اور ایک تم ہو کہ رزق دینے والے کو چھوڑ کر دوسروں کے گن گا رہے ہو۔ یا اللہ کی عبادت میں بلاوجہ شریک کر رہے ہو۔ اب ظاہر ہے کہ ہم دونوں فریقوں میں سے ایک ہی حق پر ہو سکتا ہے۔ اور تم خود ہی سوچ لو کہ حق پر کون ہو سکتا ہے اور گمراہی پر کون؟ (تیسیر القرآن)