بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے
تعارف: اس سورہ میں کفار کے ان اعتراضات کا جواب دیا گیا ہے جو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت توحید و آخرت اور خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر زیادہ تر طنز و تمسخر اور بے ہودہ الزامات کی شکل میں پیش کرتے تھے۔ دو مثالیں حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام کی پیش کر کے سمجھایا گیا ہے کہ انھیں اللہ تعالیٰ نے بڑی طاقتیں بخشیں۔ اور انھیں وہ شوکت و حشمت عطا کی جو پہلے کم ہی کسی کو ملی ہے۔ مگر یہ سب کچھ پاکر وہ غرور تکبر میں مبتلا نہ ہوئے بلکہ اس کے شکر گزار بندے ہی بنے رہے۔ دوسری طرف سبا کی قوم ہے جسے اللہ نے جب نعمتوں سے نوازا تو پھول گئی اور اس طرح پارہ پارہ ہو گئی کہ بس اب اس کے افسانے ہی دنیا میں باقی رہ گئے ہیں۔ ان دونوں مثالوں کو سامنے رکھ کر خود رائے قائم کر لو۔ کہ توحید و آخرت کے یقین اور شکر نعمت سے جو زندگی بنتی ہے وہ زیادہ بہتر ہے یا وہ زندگی جو کفر و شرک اور انکارِ آخرت اور دنیا پرستی کی بنیاد پر بنتی ہے۔ (تفہیم القرآن)