سورة آل عمران - آیت 66

هَا أَنتُمْ هَٰؤُلَاءِ حَاجَجْتُمْ فِيمَا لَكُم بِهِ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَاجُّونَ فِيمَا لَيْسَ لَكُم بِهِ عِلْمٌ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

(کم عقلو !) تم نے کج بحثی کرلی، جس بارے میں تمہیں کچھ علم تھا، لیکن جس کے بارے میں تمہارے پاس کوئی علم نہیں اس میں کیوں کج بحثی کرتے ہو، اور اللہ جانتا ہے اور تم لوگ نہیں جانتے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی ایسی باتوں میں تو تمہیں جھگڑا کرنے کا کسی حد تک حق پہنچتا ہے جن کے متعلق تمہیں کچھ علم ہے جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی کے واقعات یارسول اللہ کے متعلق جو تورات اور انجیل میں بشارتیں دی گئی ہیں۔ مگر جن باتوں کا تمہیں علم ہی نہیں ان میں تمہیں جھگڑا کرنے کا کیا حق پہنچتا ہے۔ تم دونوں فرقوں میں سے کسی ایک نے بھی حضرت ابراہیم کو دیکھا نہ ان کا زمانہ پایا، نہ ان کے حالات زندگی اور تعلیمات سے ہی آگاہ ہوئے پھر تم یہ کیسے کہہ سکتے ہو کہ وہ یہودی تھے یا نصرانی تھے؟