قَدْ يَعْلَمُ اللَّهُ الْمُعَوِّقِينَ مِنكُمْ وَالْقَائِلِينَ لِإِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ إِلَيْنَا ۖ وَلَا يَأْتُونَ الْبَأْسَ إِلَّا قَلِيلًا
اللہ تمہارے درمیان ان لوگوں سے خوب واقف (١٥) ہے جو لوگوں کو شرکت جہاد سے روکتے ہیں اور جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ تم لوگ ہمارے پاس آجاؤ اور جنگ میں برائے نام حصہ لیتے ہیں
یعنی یہ نہ صرف خود جہاد سے فرار کے بہانے سوچتے رہتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس پیغمبر کا اور مسلمانوں کا ساتھ چھوڑ دو۔ یہ ایمان اور صداقت کے کس چکر میں پڑے ہو۔ اور خواہ مخواہ اپنی زندگی کو تلخ بنا رکھا ہے مصائب اور خطرات میں پڑنے کی بجائے وہی امن و عافیت کی راہ اختیار کرو جو ہم نے اختیار کر رکھی ہے۔ اور ان کا اپنا حال یہ ہے کہ کبھی کبھار محض ظاہری وضع داری اور دکھاوے کے لیے میدان عمل میں آ کھڑے ہوتے ہیں۔ (تیسیر القرآن)