سورة السجدة - آیت 21

وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَىٰ دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم انہیں بڑے عذاب سے پہلے چھوٹے عذاب کا مزا (١٥) چکھائیں گے، شاید کہ وہ اپنے رب کی طرف رجوع کریں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

بڑے عذاب سے مراد قیامت کے دن جہنم کا عذاب ہے۔ اور عذاب الادنیٰ سے مراد دنیا میں پہنچنے والے مصائب ہیں جو انفرادی طور پر بھی ہر انسان کو دیکھنا پڑتے ہیں۔ مثلاً بیماریاں، مالی نقصان، عزیز و اقرباء کی موت یا کئی دوسرے حادثے اور اجتماعی زندگی کے مصائب الگ نوعیت کے ہوتے ہیں مثلاً قحط، زلزلے، وبا، فسادات اور لڑائیاں جن سے بیک وقت ہزاروں انسان لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ یہ اللہ کی طرف سے ہلکے ہلکے عذاب ہی نہیں بلکہ تنبیہات بھی ہیں کہ وہ بروقت سنبھل جائیں اور انھیں معلوم ہو جائے کہ ان سے بالاتر کوئی ہستی موجود ہے۔ جو ان کی بد اعمالیوں پر ان کی گرفت کر سکتی ہے اور اس سے انھیں اپنا عقیدہ اور عمل درست کرنے میں مدد ملے۔ اس طرح شاید وہ اپنی بد اعمالیوں سے اور آخرت میں انکے برے انجام سے بچ جائیں۔ (تیسیر القرآن)