سورة السجدة - آیت 7

الَّذِي أَحْسَنَ كُلَّ شَيْءٍ خَلَقَهُ ۖ وَبَدَأَ خَلْقَ الْإِنسَانِ مِن طِينٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جس نے ہر چیز کو نہایت عمدہ (٧) انداز میں پیدا کیا ہے اور انسان کی تخلیق کی ابتدا مٹی سے کی

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مقصد کے لحاظ سے ہر چیز کی اعلیٰ شکل و صورت: یعنی اللہ تعالیٰ نے جو چیز جس مقصد کے لیے بنائی تو اسے ایسی شکل و صورت عطا فرمائی جس سے بہتر شکل و صورت کا تصور میں آنا محال ہے۔ اس شکل و صورت پر کوئی حرف گیری نہیں کر سکتا مثلاً پانی اور ہوا میں اس نے جو جو خواص رکھے ہیں اور جن مقاصد کے لیے یہ چیزیں پیدا کی گئی ہیں ان کے لیے یہی شکل و صورت سب سے بہتر تھی۔ یہی صورت ہر جاندار اور نباتات کی ہے۔ کسی بھی چیز کی شکل و صورت بے ڈھنگی اور بے تکی نہیں ہے۔ انسان کے پورے جسم اور اس کے ایک ایک عضو کا یہی حال ہے مثلاً اللہ نے آنکھ دیکھنے کے لیے اور کان سننے کے لیے بنائے ہیں تو اس مقصد کے لیے جو شکل اللہ نے آنکھ اور کان کی بنا دی ہے۔ یہی اس کے لیے بہتر بھی ہے اور خوبصورت بھی۔ (تیسیر القرآن) انسان کی تخلیق گارے سے : یعنی انسان اول ’’ آدم علیہ السلام ‘‘کو مٹی سے بنایا۔ جن سے انسانوں کا آغاز ہوا۔ اور اس کی زوجہ حضرت حوا کو حضرت آدم علیہ السلام کی بائیں پسلی سے پیدا کر دیا۔ پھر انسانی جوڑا بنانے کے بعد، اس کی نسل کے لیے ہم نے یہ طریقہ مقرر کر دیا کہ مرد اور عورت آپس میں نکاح کریں۔ ان کے جنسی ملاپ سے جو قطرہ آب عورت کے رحم میں جائے گا۔ اس سے ہم ایک انسانی پیکرتراش کر باہر بھیجتے رہیں گے۔ (القرآن الحکیم)