سورة السجدة - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

تعارف: حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سورت دہر اور سجدہ جمعہ کی نماز میں پڑھتے تھے۔ (بخاری: ۸۹۱) سورہ کا موضوع توحید، آخرت اور رسالت کے متعلق لوگوں کے شبہات کو رفع کرنا، اور ان تینوں حقیقتوں پر ایمان کی دعوت دینا ہے۔ کفار مکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق آپس میں چرچے کر رہے تھے کہ یہ شخص عجیب عجیب باتیں گھڑ گھڑ کر سنا رہا ہے۔ کبھی مرنے کے بعد کی خبریں دیتا ہے۔ اور کہتا ہے کہ مٹی میں رَل مل جانے کے بعد تم پھر اُٹھائے جاؤ گے اور حساب کتاب ہو گا ۔ اور دوزخ ہو گی اور جنت ہو گی، کبھی کہتا ہے کہ یہ دیوی، دیوتا اور بزرگ کوئی چیز نہیں، بس اکیلا خدا ہی معبود ہے کبھی کہتا ہے کہ میں خدا کا رسول ہوں۔ آسمان سے مجھ پر وحی آتی ہے۔ اور یہ کلام جو میں تم کو سنا رہا ہوں میرا کلام نہیں بلکہ خدا کا کلام ہے۔ یہ عجیب افسانے ہیں جو یہ ہمیں سنا رہا ہے۔ انہی باتوں کا جواب اس سورہ کا موضوع بحث ہے ۔ (تفہیم القرآن)