سورة لقمان - آیت 25

وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے (١٨) کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو کہیں گے : اللہ آپ کہہ دیجیے کہ تمام تعریفیں صرف اللہ کے لئے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر لوگ جانتے ہی نہیں ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی انہوں نے خودہی اس بات کااعتراف کرلیاکہ آسمانوں اورزمین یعنی کل کائنات کاخالق اللہ تعالیٰ ہے۔توپھراسے لازماًیہ بھی تسلیم کر لیناچاہیے’کہ الہٰ اوررب بھی صرف اللہ ہی ہوسکتاہے۔بندگی اورعبادت کامستحق بھی وہی ہوسکتاہے دُعااور فریاد بھی صرف اسی سے کرناچاہیے عقلی لحاظ سے یہ کیسے تسلیم ہوسکتاہے کہ خالق تواللہ ہواورمعبوداس کی مخلوق بن بیٹھے۔ اور جو شخص اللہ کوخالق تسلیم کرلینے کے بعد دوسروں کو معبود سمجھتا ہے۔ اور اپنی حاجت روائی اورمشکل کشائی کے لیے دوسروں کو پکارتا ہے۔ اسے اپنی عقل کا ماتم کرناچاہیے۔(تیسیرالقرآن)