يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ
اے میرے بیٹے ! نماز قائم (١٠) کر، بھلائی کا حکم دے اور برائی سے روک اور تجھے جو تکلیف پہنچے اس پر صبر کر، بے شک یہ سارے کام بڑے ہمت کے اور ضروری ہیں۔
سیدنالقمان علیہ السلام کی بیٹے کودوسری نصیحتیں: نماز کو ہمیشگی کے ساتھ باجماعت اداکرتے رہنا۔یہ کوئی معمولی کام نہیں،بلکہ یہ کام باہمت لوگوں کا ہے۔ اسی طرح اچھے کاموں کاحکم دینا،اورلوگوں کوبُرے کاموں سے روکتے رہنابھی عام لوگوں کے بس کی بات نہیں بلکہ یہ بھی صاحب عزم لوگ ہی کرسکتے ہیں۔اس سے یہ بھی ازخودمعلوم ہوتاہے کہ جولوگ دوسروں کواچھے کاموں کاحکم دیں اوربرے کاموں سے روکنے کافریضہ سرانجام دیں۔انہیں لامحالہ لوگوں کی طرف سے ایذائیں پہنچیں گی کیونکہ یہ پیغمبروں کا اسوہ ہے۔ اسی لیے پیغمبروں کولوگ ستاتے اوردکھ پہنچاتے ہیں۔اسی لیے ساتھ ہی یہ بھی فرمایاکہ اس راہ میں اگرتجھے دکھ اورایذاپہنچے تواسے خندہ پیشانی سے برداشت کراوریہ کہ مصائب پرصبرکرنابھی کوئی معمولی کام نہیں صاحب عزم وہمت ہی یہ تینوں کام بجالاسکتے ہیں۔ (تیسیرالقرآن) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر کام کا سر اسلام ہے اور اس کا ستون نماز ہے اور اس کے کوہان کی چوٹی جہاد ہے۔ (ترمذی: ۲۶۱۶)