سورة لقمان - آیت 16

يَا بُنَيَّ إِنَّهَا إِن تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَكُن فِي صَخْرَةٍ أَوْ فِي السَّمَاوَاتِ أَوْ فِي الْأَرْضِ يَأْتِ بِهَا اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے میرے بیٹے ! اگر ایک رائی کے دانے (٩) کے برابر کوئی چیز کسی چٹان کے اندر ہے، یا آسمانوں میں ہے، یا زمین میں ہے، تو اللہ اسے سامنے لائے گا، بے شک اللہ بڑا باریک نظر والا، بڑا باخبر ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت لقمان علیہ السلام کی یہ وصیتیں چونکہ حکمت سے پر ہیں اس لیے قرآن انہیں بیان فرما رہا ہے۔ تاکہ لوگ ان پرعمل کریں۔ فرماتے ہیں کہ بیٹے برائی، خطا،ظلم چاہے رائی کے دانے برابربھی ہوپھروہ خواہ کتناہی پوشیدہ اورڈھکاچھپاکیوں نہ ہوقیامت کے دان اللہ تعالیٰ اسے پیش کرے گا اور اس کا بدلہ دیاجائے گا، نیک کام پرجزااوربدکام پر سزا۔ چنانچہ فرمایا: ﴿وَ نَضَعُ الْمَوَازِيْنَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْـًٔا﴾ (الانبیاء: ۴۷) ’’قیامت کے دن عدل کی ترازورکھ کرہرایک کوبدلہ دیں گے کوئی ظلم نہ کیاجائے گا۔‘‘ اور ایک آیت میں ہے کہ ذرے برابرنیکی اورذرے برابربُرائی،ہرایک دیکھ لے گا۔خواہ وہ نیکی یابدی کسی مکان میں محل میں،قلعہ میں،پتھرکے سوراخ میں، آسمانوں کے کونوں میں،زمین کی تہہ میں ہو،کہیں بھی ہووہ اسے لاکر پیش کرے گاوہ بڑے باریک علم والاہے،اندھیری رات میں چیونٹی جوچل رہی ہو اس کے پاؤں کی آہٹ کابھی وہ علم رکھتا ہے۔ (ابن کثیر)