رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ
اے ہمارے رب (45) تو نے جو نازل فرمایا، اس پر ہم ایمان لے آئے، اور تیرے رسول کی ابتاع کی، پس تو ہمیں حق کی شہادت دینے والوں میں لکھ دے
حضرت عیسیٰ کے حواریوں نے کہا کہ اے ہمارے رب آپ نے جو کچھ نازل کیا ہے ہم نے اُسے مان لیا اور رسول کی پیروی کی۔ لہٰذا آپ ہمارا نام گواہی دینے والوں میں لکھ لیں ۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں شام کا علاقہ رومیوں کے زیر نگین تھا۔ یہاں ان کی طرف سے جو حکمران مقرر تھا وہ کافر تھا۔ سیدنا عیسیٰ نے ملک شام کو اپنی دعوت کا مرکز بنایا ہوا تھا۔ شام میں یہودیوں کی نہیں بلکہ رومیوں کی حکومت تھی۔ آپ اپنے حواریوں کو لیکر شام کے مختلف شہروں میں تبلیغ فرماتے، معجزے دکھلاتے، جس سے لاتعداد لوگ شفایاب بھی ہوجاتے اور آپ پر ایمان بھی لے آتے یہ حالات دیکھ کر یہودیوں کے بغض اور حسد میں اور اضافہ ہوگیا اور وہ آپ کی جان لینے کے درپے ہوگئے۔ آپ کے حواریوں میں سے ہی ایک شخص نے یہود سے بھاری رقم لے کر آپ كی مخبری کردی کہ اس وقت عیسیٰ فلاں پہاڑی پر مقیم ہیں۔ جس پر مسلح یہودیوں نے پہاڑی كا گھیراؤ كر كے آپ کو گرفتار کرلیا۔ یہ صورت حال دیکھ کر حواری بھی تتر بتر ہوگئے۔ اس وقت سیدنا عیسیٰ نے اللہ سے دعا مانگی تو اللہ تعالیٰ نے انھیں تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ لوگ تمہارا بال بھی بیکا نہ کرسکیں گے اور میں تمہیں اپنی طرف زندہ اٹھا لونگا۔ چنانچہ آپ زندہ اٹھا لیے گئے اور ان کی جگہ ان کے ہم شکل آدمی کو سولی دے دی گئی۔ ان کی تدبیر کے مقابلے میں اللہ کی تدبیر کیسی اعلیٰ تھی ۔