فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسَىٰ مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللَّهِ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ
پس عیسیٰ نے ان کی جانب سے کفر کو بھانپ لیا، تو کہا کہ اللہ کی خاطر میری کون مدد کرے گا؟ حواریوں نے کہا کہ ہم اللہ کے مددگار ہیں، ہم اللہ پر ایمان لے آئے ہیں، اور (اے عیسی) آپ گواہ رہئے کہ ہم لوگ مسلمان ہیں
حضرت عیسیٰ کو پوری طرح علم ہوچکا تھا کہ یہود اور ان کے علماء دلائل کے میدان میں مات کھا کر اب ان کی زندگی کے درپے ہوگئے ہیں ۔ یہود نے حضرت یحییٰ علیہ السلام کو ایک رقاصہ کی فرمائش پر قتل کر ڈالا تھا تو انھیں اپنی موت کے آنے میں کچھ شبہ نہ رہا۔ اب انھیں فکر تھی کہ دین کی اشاعت و تبلیغ کا کام نہ رکنا چاہیے چنانچہ آپ نے اپنے چند پیروکاروں کو مخاطب کرکے پوچھا کہ کون اس سلسلہ میں میری مدد کرے گا تاکہ دین کے کام کو فروغ ملے۔ یہ مدد اسی طرح تھی جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدا میں قریش کو دعوت دی اور انھوں نے آپ کی راہ میں روڑے اٹکائے، تو آپ موسم حج میں لوگوں کو اپنا ساتھی اور مددگار بننے پر آمادہ کرتے تھے تاکہ رب کا کلام لوگوں تک پہنچا سکیں جس طرح انصار نے لبیک کہا اور رسول اللہ کی ہجرت سے پہلے اور ہجرت کے بعد مدد کی۔ اسی طرح یہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے مدد طلب فرمائی۔ حواری کون تھے: حواری کا مفہوم وہی ہے جو لفظ انصار کا ہے یعنی اللہ کے نبی اور دین کے مدد گار۔ حواری کا مفہوم اس واقعہ سے سمجھ آسکتا ہے۔ غزوہ خندق کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی یوں بھی مدد فرمائی کہ نہایت ٹھنڈی اور تیز ہوا آندھی کی صورت میں چلادی۔ جس نے کفار کے لشکر کے خیمے تک اکھاڑ پھینکے۔ ہانڈیاں اُلٹ گئیں اور وہ بد دل ہوکر واپس جانے کی سوچنے لگے، اس صورت حال کی صحیح رپورٹ کے لیے رسول اللہ نے صحابہ کو مخاطب کرکے فرمایا کہ کون ہے جو کفار کے لشکر کی خبر لاتا ہے؟ اس کڑاکے کی سردی اور آندھی میں کسی کو جرأت نہ ہوئی صرف سیدناز بیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’یارسول اللہ میں جاتا ہوں آپ نے تین مرتبہ یہی سوال دہرایا اور تین مرتبہ ہی سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے جانے کا کہا‘‘۔ اس وقت آپ نے فرمایا ’’ہر پیغمبر کا ایک حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر رضی اللہ عنہ ہے۔‘‘ (بخاری: ۴۱۱۳) چنانچہ حواریوں نے حضرت عیسیٰ سے عہد کیا اور کہا کہ آپ گواہ رہیں کہ ہم اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور اس کے فرماں بردار بنتے ہیں۔