سورة الروم - آیت 9

أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَأَثَارُوا الْأَرْضَ وَعَمَرُوهَا أَكْثَرَ مِمَّا عَمَرُوهَا وَجَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا یہ لوگ (٤) زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں، تاکہ دیکھتے کہ ان قوموں کا کیا انجام ہوا جو ان سے پہلے گذر چکی ہیں، وہ قومیں ان سے زیادہ قوت والی تھیں اور انہوں نے زمین کو جوتا اور اسے اس زمانہ کے لوگوں سے زیادہ آباد کیا اور ان کے پاس بھی ان کے انبیاء معجزات لے کر آئے تھے، پس ایسا نہ تھا کہ اللہ ان پر ظلم کرتا، بلکہ وہی اپنے آپ پر ظلم کرنے والے تھے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ زمین میں چل پھرکراگلے واقعات معلوم کرو کہ گزشتہ اُمتیں جوتم سے زیادہ زورآورتھیں،تم سے زیادہ مال و زر والی تھیں۔ تم سے زیادہ کنبے قبیلے،بیٹے پوتے والی تھیں۔وہ تم سے زیادہ عمروالے تھے۔تم سے زیادہ آبادیاں انھوں نے قائم کہیں۔تم سے زیادہ کھیتیاں اورباغات ان کے تھے اس کے باوجودجب ان کے زمانے کے رسول آئے۔انہوں نے دلیلیں اورمعجزے دکھائے،پھربھی اس زمانے کے بدنصیبوں نے ان کی نہ مانی۔اوراپنی سیاہ کاریوں میں مشغول رہے توبالآخرعذاب الٰہی ان پربرس پڑے۔اس وقت کوئی نہ تھاجوانہیں بچاسکے یا کسی عذاب کوان پرسے ہٹا سکے۔ اللہ کی ذات اس سے پاک ہے کہ وہ کسی پرظلم کرے۔ (ابن کثیر)