لِيَكْفُرُوا بِمَا آتَيْنَاهُمْ وَلِيَتَمَتَّعُوا ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ
تاکہ ہم نے انہیں جو نعمتیں دی ہیں ان کی ناشکری کریں اور کچھ اور دن مزے اڑا لیں، پس عنقریب انہیں اپنا انجام معلوم ہوجائے گا۔
احسان کے بدلے احسان: اللہ تعالیٰ اس احسان کاتذکرہ فرمارہے ہیں جواہل مکہ پراس نے کیا کہ ہم نے ان کے حرم کوامن والابنایاجس میں اس کے باشندے قتل وغارت،لوٹ مار، رہزنی وغیرہ سے محفوظ ہیں جب کہ عرب کے دوسرے علاقے اس امن وسکون سے محروم ہیں قتل وغارت گری ان کے ہاں معمول اورآئے دن کامشغلہ ہے۔ جیسا کہ سورہ قریش میں اس بات کو ذکر فرمایا ہے تو کیا اس اتنی بڑی نعمت کا شکریہ یہی ہے کہ یہ اللہ کے ساتھ دوسروں کی بھی عبادت کریں؟بجائے ایمان لانے کے شرک کریں اورخودتباہ ہوکر دوسروں کو بھی اس ہلاکت والی راہ لے چلیں۔ اللہ کی اس نعمت کاتقاضا تویہ تھاکہ وہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرتے اوراس کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرتے۔بالآخراللہ کی نعمتیں ان سے چھننی شروع ہوگئیں۔بدرکے دن ان کے بڑے بڑے قتل ہوئے۔پھراللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے ہاتھوں مکہ فتح کیااورانہیں ذلیل پست کیا۔ (ابن کثیر)