وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالْعَذَابِ ۚ وَلَوْلَا أَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَاءَهُمُ الْعَذَابُ وَلَيَأْتِيَنَّهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
اور مشرکین مکہ آپ سے جلد عذاب کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر ایک وقت مقرر (٣١) نہ ہوتا تو ان پر عذاب آہی جاتا ہے اور وہ ان پر اچانک آجائے گا اور انہیں اس کا احساس بھی نہیں ہوگا۔
یعنی پیغمبر کی بات ماننے کی بجائے چیلنج کے انداز میں بار بار کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو اور ہم واقعی تمہیں جھٹلاتے ہیں توہم پرعذاب نازل کروا دے ۔ان کے اعمال واقوال تویقینااس لائق ہیں کہ انہیں فوراًصفحہ ہستی سے ہی مٹا دیا جائے۔ لیکن ہماری سنت ہے کہ ایک قوم کوایک خاص وقت تک ہم مہلت دیتے ہیں۔اورجب وہ مہلت ختم ہوجاتی ہے تو ہمارا عذاب ان پر آجاتاہے۔ یعنی عذاب کامقررہ وقت جب آئے گاتواس طرح اچانک آئے گاکہ انہیں پتہ بھی نہیں چلے گایہ وقت مقررہ وہ ہے جواس نے اہل مکہ کے لیے لکھ رکھاتھا۔یعنی جنگ بدرمیں اسارت وقتل،یاپھرقیامت کاوقوع ہے جس کے بعدکافروں کے لیے عذاب ہی عذاب ہے۔