وَقَالُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَاتٌ مِّن رَّبِّهِ ۖ قُلْ إِنَّمَا الْآيَاتُ عِندَ اللَّهِ وَإِنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُّبِينٌ
اور مشرکین نے کہا (٢٩) کہ اس پر اس کے رب کی طرف سے کچھ نشانیاں کیوں نہیں اتاری جاتی ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ نشانیاں اللہ کے پاس ہیں، میں تو صرف کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں
قرآن زندہ معجزہ ہے: یہ کافروں کی ضد،تکبر،ہٹ دھرمی تھی کہ انہوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی نشانی طلب کی جیسی کہ حضرت صالح علیہ السلام سے ان کی قوم نے مانگی تھی۔اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایاکہ آپ جواب دیجئے کہ آیتیں،معجزے،نشانیاں دکھانا میرے بس کی بات نہیں یہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔اورقرآن ایسازندہ جاویدمعجزہ ہے۔جس کی اعجازی حیثیت کوتم خودبھی تسلیم کرتے ہو۔آپ کہہ دوکہ میں تو صرف ایک مبلغ ہوں، پیغام بر ہوں، میرا کام تمہارے کانوںتک پیغام الٰہی کوپہنچادیناہے۔یہ قرآن کریم توتمام معجزات سے بڑھ کرمعجزہ ہے۔تمام دنیاکے فصیح وبلیغ اس جیساکلام پیش کرنے سے عاجزآگئے ہیں۔اتنابڑااوراتنابھاری معجزہ انہیں کافی نہیں اور مزید معجزہ طلب کرنے بیٹھے ہیں۔