سورة العنكبوت - آیت 34

إِنَّا مُنزِلُونَ عَلَىٰ أَهْلِ هَٰذِهِ الْقَرْيَةِ رِجْزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم اس بستی والوں پر ان کے فسق وفجور کی وجہ سے آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آسمانی عذاب سے مرادوہی عذاب ہے جس کے ذریعے سے قوم لوط علیہ السلام کوہلاکیاگیا۔اس بدبخت قوم پرسب قوموں سے سخت عذاب آیاتھا۔پہلے فرشتوں نے اس پورے خطہ زمین کواپنے پروں پراُٹھایا،پھربلندی پرلے جاکراسے اُلٹازمین پرپٹخ دیا۔اوراس زورسے زمین پردے ماراکہ ساراخطہ زمین کی سطح سے کافی نیچے دھنس گیا،پھراس بدبخت قوم پرپتھربرسائے گئے اوراب یہ ساراعلاقہ زیرآب آچکاہے۔اوراس سمندرکانام بحرموت یابحرہ مردارہے۔جس کی گرائیوں میں یہ بد قماش قوم دفن کرد ی گئی تھی۔ اور یہ واقعہ نشانی اس لحاظ سے ہے کہ یہ علاقہ اس تجارتی شاہراہ پر واقع ہے جومکہ سے شام کو جاتی ہے اور کفار مکہ اسے اپنے تجارتی سفروں میں آتے اور جاتے ہوئے بھی اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے تھے کہ اس نا فرمان و سرکش قوم کا کیا حشر ہوا۔ عقل مند لوگ اس ظاہری نشانی کو دیکھ کر ان کی بری ہلاکت کو یاد کرکے اللہ کی نافرمانیوں پر دلیری نہ کریں۔