وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقَالَهُمْ وَأَثْقَالًا مَّعَ أَثْقَالِهِمْ ۖ وَلَيُسْأَلُنَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَمَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
وہ یقینا اپنے گناہوں کابوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھ کے ساتھ دوسرے بوجھ بی اور (اور دنیا میں اللہ، رسول، اور دین اسلام کے بارے میں) جو کچھ جھوٹ بولتے رہے تھے قیامت کے دن ان سے اس کے بارے میں پوچھاجائے گا
یعنی یہ ائمہ کفراورداعیان ضلال اپنے ہی گناہوں کا بوجھ نہیں اٹھائیں گے بلکہ ان لوگوں کے گناہوں کابوجھ بھی ان پرہوگاجوان کی سعی وکاوش سے گمراہ ہوئے تھے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿لِيَحْمِلُوْا اَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ وَ مِنْ اَوْزَارِ الَّذِيْنَ يُضِلُّوْنَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ﴾ (النحل: ۲۵) یہ اپنے کامل بوجھ اُٹھائیں گے اور جنھیں بغیر علم کے بہکایا تھا ان کے بہکانے کاگناہ بھی ان پرہوگا۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ جو ’’ہدایت کی طرف بلاتاہے،اس کے لیے اپنی نیکیوں کے اجرکے ساتھ ان لوگوں کی نیکیوں کااجربھی ہوگاجواس کی وجہ سے قیامت تک ہدایت کی پیروی کریں گے،بغیراس کے کہ ان کے اجرمیں کوئی کمی ہواورجوگمراہی کاداعی ہوگا،اس کے لیے اپنے گناہوں کے علاوہ ان لوگوں کے گناہوں کابوجھ بھی ہوگاجوقیامت تک اس کی وجہ سے گمراہی کاراستہ اختیارکرنے والے ہوں گے،بغیراس کے کہ ان کے گناہوں میں کمی ہو۔‘‘ (مسلم: ۲۶۷۴) اسی اصول سے قیامت تک ظلم سے قتل کئے جانے والوں کے خون کاگناہ آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے (قابیل) پر ہو گا اس لیے کہ سب سے پہلے اسی نے ناحق قتل کیاتھا۔ (بخاری: ۳۳۳۵، مسلم: ۱۶۷۷) بازپُرس ہوگی: مشرکوں کا اللہ کی آیات کامذاق اُڑاناجس سے اللہ کی آیات اوررسول کی بھی تکذیب ہوتی تھی شرکیہ کارناموں کے علاوہ اللہ پرافتراباندھتے تھے ان سب کے بارے میں ان سے بازپرس بھی ہوگی اورعذاب بھی ہوگا۔