سورة آل عمران - آیت 40

قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ ۖ قَالَ كَذَٰلِكَ اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

زکریا نے کہا، اے میرے رب ! مجھے لڑکا (34) کیسے ہوسکتا ہے جبکہ میں بوڑھا ہوچکا ہوں، اور میری بیوی بانجھ ہے؟ کہا، اسی طرح اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت زکریا نے کہا کہ میرے ہاں بیٹا کیسے ہوگا، جبکہ میں بوڑھا اور میری بیوی بانجھ ہے، بے یقینی نہیں تھی بلکہ ظاہر ہی اسباب ذہن میں آگئے۔ ان کے ہاں بیٹے کا پیدا ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ (۱) اللہ بغیر اسباب كے بھی پیدا کرسکتا ہے۔ (۲)اسباب اس کے راستے میں رکاوٹ نہیں۔ (۳) اللہ کے ارادے میں کوئی رکاوٹ نہیں حضرت عیسیٰ اور حضرت یحییٰ کے درمیان چار ماہ کا فرق تھا دونوں خالہ زاد بھائی تھے۔