وَقِيلَ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَرَأَوُا الْعَذَابَ ۚ لَوْ أَنَّهُمْ كَانُوا يَهْتَدُونَ
اور مشرکوں سے کہا (٣٢) جائے گا کہ تم لوگ اپنے شریکوں کو پکارو، تو وہ انہیں پکاریں گے لیکن وہ ان کی پکار کا کوئی جواب نہیں دیں گے، اور جب اپنی آنکھوں سے عذاب کو دیکھ لیں گے تو کہیں گے کہ اگر انہوں نے دنیا میں راہ ہدایت کو اپنایا ہوتا (تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا)
مشرکوں سے پہلا سوال شرک کے بارے میں: مشرکوں سے فرمایا جائے گا کہ دنیامیں جنھیں پوجتے رہے ہو آج انھیں کیوں نہیں پکارتے ؟ لیکن وہ معبود جو پہلے ہی ان سے بیزاری کااعلان کرچکے تھے وہ انھیں کچھ جواب نہ دے سکیں گے اور اس کی اصل وجہ یہ ہوگی کہ عابد اور معبود سب کو ہی اپناانجام نظر آرہاہوگا جیسے ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ يَوْمَ يَقُوْلُ نَادُوْا شُرَكَآءِيَ الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَهُمْ وَ جَعَلْنَا بَيْنَهُمْ مَّوْبِقًا۔ وَ رَاَ الْمُجْرِمُوْنَ النَّارَ فَظَنُّوْا اَنَّهُمْ مُّوَاقِعُوْهَا وَ لَمْ يَجِدُوْا عَنْهَا مَصْرِفًا ﴾ (الکہف: ۵۲۔ ۵۳) ’’جس دن فرمائے گاکہ میرے ان شریکوں کوآواز دو جنھیں تم بہت کچھ سمجھ رہے تھے یہ پکاریں گے لیکن وہ جواب تک نہ دیں گے اور ہم ان کے اور اُن کے درمیان ایک آڑکردیں گے ۔ مجرم لوگ دوزخ کو دیکھیں گے اور سمجھ لیں گے کہ وہ اسی میں جھونکے جانے والے ہیں لیکن اس سے بچنے کی کوئی جگہ نہ پائیں گے۔‘‘ اس وقت یہ سب حضرات نہایت حسرت سے بول اٹھیں گے کاش! ہم نے دنیا میں ہدایت کاراستہ اختیار کیاہوتا۔