وَمَا أُوتِيتُم مِّن شَيْءٍ فَمَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَزِينَتُهَا ۚ وَمَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
اور تمہیں جو کچھ دیا گیا ہے وہ تو دنیاوی زندگی کا سامان اور اس کی زینت ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والا ہے، کیا تمہیں اتنی بات سمجھ میں نہیں آتی ہے
چوتھا جواب۔ معیشت محض فانی زندگی کاسامان ہے: یہ بھی دراصل ان کے اعتراض کاجواب ہے یعنی دنیا کی دولتیں عارضی بھی ہیں اور حقیر بھی ۔ جب کہ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کے لیے اپنے پاس جو نعمتیں، آسائشیں اور سہولتیں تیار کررکھی ہیں وہ دائمی بھی ہیں اور عظیم بھی ۔ اب یہ دونوں پہلو سامنے رکھ کر خوب سوچ سمجھ کر خود ہی فیصلہ کرلو ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں دنیا آخرت کے مقابلہ میں ایسی ہے جیسے تم میں سے کوئی سمندر میں انگلی ڈبو کر نکال لے، پھر دیکھ لے کہ اس انگلی پر جو پانی چڑھاہواہے وہ سمندر کے مقابلہ میں کتنا کچھ ہے (مسلم: ۲۸۵۸) افسوس کہ اس پر بھی اکثر لوگ اپنی کم علمی یا بے علمی کے باعث دنیا کے متوالے ہو رہے ہیں۔