وَقَالَ فِرْعَوْنُ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ مَا عَلِمْتُ لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرِي فَأَوْقِدْ لِي يَا هَامَانُ عَلَى الطِّينِ فَاجْعَل لِّي صَرْحًا لَّعَلِّي أَطَّلِعُ إِلَىٰ إِلَٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ مِنَ الْكَاذِبِينَ
اور فرعون نے کہا (١٩) اے اہل دربار، میں نے اپنے سوا تم لوگوں کا اور کوئی معبود نہیں جانا ہے پس اے ہامان، اینٹیں پکواؤ اور میرے لیے ایک اونچی عمارت بنواؤ تاکہ میں ٠ اس پر چڑھ کر) موسیٰ کے معبود کو دیکھ سکوں اور میں تو اسے جھوٹا ہی سمجھتا ہوں
فرعون نے اپنی قوم کو بے عقل بنا کر یہ دعویٰ منوالیا کہ تمہارا رب میں ہی ہوں ۔ سب سے اعلیٰ اور بلند ترہستی میری ہی ہے۔ اسی بناء پر اللہ نے اسے دنیا اورآخرت کے عذابوں میں پکڑ لیا اور دوسروں کے لیے نشان عبرت بنایا۔ ہامان فرعون کا مشیر اور اس کے معاملات کاانتظام کرنے والاتھا۔ چنانچہ ہامان کو حکم دیا کہ مٹی کو آگ میں تپا کر اینٹیں تیار کر۔ یعنی ایک اونچا اور مضبوط محل تیار کر جس پر چڑھ کر میں آسمان پر یہ دیکھ سکوں کہ وہاں میرے سوا کوئی اور رب ہے۔ یعنی موسیٰ علیہ السلام جو یہ دعویٰ کرتاہے کہ آسمانوں پر رب ہے جو ساری کائنات کاپالنہار ہے ۔ اگرچہ مجھے اس کے دروغ گو ہونے کا علم تو ہے مگر میں اس کاجھوٹ تم سب پر ظاہر کرناچاہتاہوں۔