وَقَالَ مُوسَىٰ رَبِّي أَعْلَمُ بِمَن جَاءَ بِالْهُدَىٰ مِنْ عِندِهِ وَمَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
اور موسیٰ نے کہا (١٨) میرا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے پاس سے ہدایت لے کرآیا ہے اور آخرت میں کس انجام اچھا ہے بے شک ظالم لوگ کبھی فلاح نہیں پائیں گے
سیدنا موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کامکالمہ: یعنی مجھ سے اور تم سے زیادہ ہدایت کا جاننے والا اللہ ہے اس لیے جو بات اللہ کی طرف سے آئے گی وہ صحیح ہوگی یا تمہارے باپ دادوں کی۔ تم نے مجھے ایک جادوگر سمجھاہے حالانکہ میرا پروردگار میرے حال سے خوب واقف ہے وہی ہم تم میں فیصلے کرے گا کہ ہم میں سے ہدایت پر کون ہے اور کس کا انجام نیک ہے ۔ عنقریب تم دیکھ لوگے کہ اللہ کی تائید کس کا ساتھ دیتی ہے۔ ظالم یعنی مشرک کبھی خوش انجام اور شادکام نہیں ہوتے۔ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہواکہ اصل کامیابی آخرت ہی کی کامیابی ہے۔ دنیا میں مال واسباب کی فراوانی حقیقی کامیابی نہیں ہے۔