وَجَاءَ رَجُلٌ مِّنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَسْعَىٰ قَالَ يَا مُوسَىٰ إِنَّ الْمَلَأَ يَأْتَمِرُونَ بِكَ لِيَقْتُلُوكَ فَاخْرُجْ إِنِّي لَكَ مِنَ النَّاصِحِينَ
ایک شخص شہر کی دوسری طرف سے دوڑتا ہوا آیا اور کہا اے موسیٰ فرعون کے دربار والے تمہارے بارے میں آپس میں مشورہ کررہے ہیں تاکہ تمہیں قتل کردیں، اس لیے تم یہاں سے نکل جاؤ میں تمہارا خیرخواہ ہوں
گمنام ہمدرد: فرعون کے درباریوں کو اس بات میں کچھ شبہ نہ رہاکہ موسیٰ علیہ السلام شاہی خاندان کا فرد ہونے کے باوجود بنی اسرائیل کا ساتھ دیتے ہیں۔ لہٰذا انہوں نے باہمی مشورہ کے بعد یہ طے کیاکہ موسیٰ علیہ السلام کو قتل کردیا جائے۔ درباریوں میں سے ہی ایک آدمی موسیٰ علیہ السلام کا دل سے خیر خواہ تھا وہ فوراً وہاں سے اٹھااور دوڑتاہوا موسیٰ علیہ السلام کے پاس پہنچا اور کہا:’’جتنی جلدی ہوسکے اس شہر سے نکل جاؤ کیونکہ تمہارے قتل کے مشورے ہو رہے ہیں ۔ میں صرف اس خیال سے بھاگ کر یہاں آیا ہوں کہ تمہیں بر وقت صحیح صورت حال سے مطلع کردوں لہٰذا دیرنہ کرو اور فوراً یہاں سے کہیں دور چلے جاؤ۔