سورة آل عمران - آیت 33

إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَىٰ آدَمَ وَنُوحًا وَآلَ إِبْرَاهِيمَ وَآلَ عِمْرَانَ عَلَى الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک اللہ نے تمام دنیا کے لوگوں (29) مقابلے میں آدم اور نوح اور آل ابراہیم اور آل عمران کو چن لیا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں یہ بتایا جارہا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام انسان ہی تھے اور آدم ہی کی اولاد سے تھے کوئی مافوق البشر ہستی نہیں تھے۔ ان کی پیدائش کن حالات میں ہوئی، انکی مختصر حالات زندگی اور ان کا اوپر اٹھالینے کا ذکر اور عیسائیوں کے باطل عقیدے کی تردید پیش کی جارہی ہے جس وقت اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو پیدا کیا اس وقت موجودہ کائنات (آسمان و زمین، شمس و قمر، جن اور فرشتے )ہی تمام مخلوق سے افضل تھے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو فرشتوں سے سجدہ کروایا اور حضرت آدم کو تمام جہان والوں پر فضیلت بخشی۔ پھر نبوت سے سرفراز کیا، پھر انہی کی اولاد سے نبی پیدا ہوتے رہے۔ پھر حضرت نوح علیہ السلام کے بعد سلسلہ نبوت حضرت نوح ؑکی اولاد سے مختص ہوگیا جو سیدنا ابراہیم ؑ تک چلتا رہا پھر یہ سلسلہ حضرت ابراہیم ؑسے لے کر نبی الآخرزماں تک چلتا رہا۔ آل عمران کا ذکر بالخصوص اس لیے کیا کہ نسب،مرد کی طرف سے چلتا ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام بن باپ کے پیدا ہوئے تھے۔ ان کی والدہ حضرت مریم عمران ہی کے خاندان سے تھیں۔ حضرت عیسیٰ کو ان کی والدہ حضرت مریم ہی کی طرف منسوب کیا۔ حضرت مریم کے والد کا نام بھی عمران تھا اورحضرت موسیٰ و ہارون کے والد کا نام بھی عمران تھا۔ حضرت مریم اور حضرت عیسیٰ کی وجہ سے اس خاندان کو بلند درجہ ملا۔