سورة النمل - آیت 89
مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ خَيْرٌ مِّنْهَا وَهُم مِّن فَزَعٍ يَوْمَئِذٍ آمِنُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
جولوگ نیک عمل کریں گے انہیں اس کا بہترین بدلہ دیا جائے گا اور ایسے لوگ اس دن گھبراہٹ سے محفوظ ومامون رہیں گے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یہاں بھلائی سے مراد ایمان اور اعمال صالحہ ہیں جزا یعنی نیک اعمال کے اچھے بدلہ کے متعلق اللہ کا عام ضابطہ یا قانون یہ ہے کہ ہر نیکی کے عوض دس گناہ زیادہ اجر عطا فرمائے گا اور یہ اس کا اپنے نیک بندوں پر فضل واحسان ہوگا ۔ سورۃ البقرۃ (۲۶۱) میں یہ مضمون آیا ہے کہ اگر کوئی عمل انتہائی خلوص اور محض اللہ کی خوشنودی کی خاطر بجا لایا ہوگا اور اس میں اس کی نگہداشت بھی کی گئی ہوگی تو اس کااجر اللہ تعالیٰ سات سو گنا یا اس سے زیادہ بھی دے سکتا ہے۔ ایمان داروں پر گھبراہٹ طاری نہ ہوگی یہ امن اور ثواب میں ہوں گے اور بلند وبالا خانوں میں راحت واطمینان سے ہوں گے۔