سورة النمل - آیت 85
وَوَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِم بِمَا ظَلَمُوا فَهُمْ لَا يَنطِقُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور ان کے ظلم کے سبب ان پر جب عذاب کا وعدہ آجائے گا تو وہ ایک لفظ بھی نہ بول سکیں گے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یعنی ان کے پاس کوئی عذرنہیں ہوگاجسے وہ پیش کرسکیں جیسے ارشاد ہے: ﴿فَلَا صَدَّقَ وَ لَا صَلّٰى۔ وَ لٰكِنْ كَذَّبَ وَ تَوَلّٰى﴾ (القیامۃ: ۳۱۔ ۳۲) اس نے نہ توتصدیق کی نہ نمازپڑھی، بلکہ جھٹلایا اور روگردانی کی۔ پس ان پر حجت ثابت ہوجائے گی۔ اور فرمایا: ﴿هٰذَا يَوْمُ لَا يَنْطِقُوْنَ۔ وَ لَا يُؤْذَنُ لَهُمْ فَيَعْتَذِرُوْنَ﴾ (المرسلات: ۳۵۔ ۳۶) ’’یہ وہ دن ہے کہ نہ بول سکیں گے اور نہ انھیں اجازت دی جائے گی کہ وہ عذر کریں۔‘‘ غرض قیامت کی ہولناکیوں کی وجہ سے بولنے کی قدرت سے ہی محروم ہوں گے اور بعض کے نزدیک یہ اس وقت کی کیفیت کا بیان ہے جب کہ ان کے مونہوں پر مہر لگادی جائے گی۔