إِنَّ هَٰذَا الْقُرْآنَ يَقُصُّ عَلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَكْثَرَ الَّذِي هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
بے شک یہ قرآن بنی اسرائیل (٢٨) کے لیے ان اکثر باتوں کو بیان کرتا ہے جن میں وہ آپس میں اختلاف کرتے ہیں
بنی اسرائیل کے باہمی اختلافات: یہ اختلاف صرف عقائد میں ہی نہیں تھے بلکہ احکام وقصص میں بھی تھے۔ مثلاً یہود کا ایک فرقہ آخرت کا منکر بن گیا تھا۔ عیسائیوں میں عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں اختلاف رکھتے تھے ۔کوئی انہیں اللہ کابیٹاقراردیتے تھے۔کچھ کہتے تھے کہ وہ تین میں کا تیسرا ہیں اور احکام میں اختلاف ان کی تحریفات لفظی اورمعنوی کی بناپرتھا۔بہت سی آیتوں کووہ چھپاجاتے تھے اوربہت سی آیتوں میں تحریف کرلیتے تھے،قرآن کریم نے ان کے حوالے سے ایسی باتیں بیان فرمائیں جن سے حق واضح ہوجاتاہے،اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت جواختلافات کفارمکہ اورمسلمانوں کے درمیان ہیں ان میں بھی قرآن صحیح راستے کی نشاندھی کر رہا ہے۔