قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ سے محبت (27) کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا، اور تمہارے گناہ معاف کردے گا، اور اللہ برٓ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے
اس آیت کے مخاطب صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ اہل کتاب، کفار و مشرکین اور تمام انسان ہیں سب ہی اللہ کی محبت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے وضاحت فرمادی ہے کہ اگر تم سب اپنے دعوے میں سچے ہو تو پھر اس کی صرف یہی ایك صورت ہے کہ تم سب رسول اللہ کی پیروی کرنے لگ جا ؤ۔ اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرنے لگ جائے گا۔ اتباع میں اطاعت سے زیادہ وسعت ہے۔ اطاعت صرف اوامرونواہی میں ہوتی ہے جبکہ اتباع یہ ہے کہ جیسے تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھو ویسے تم بھی کرنے لگ جا ؤ، جس بات کو وہ پسند کریں تم بھی اُسے پسند کرو، جس سے و ہ نفرت کریں تم بھی اس سے نفرت کرو۔ اس آیت سے یہ بھی سبق ملتا ہے کہ مسلمانوں کو بدعات سے بچنا چاہیے کیونکہ بدعت سنت کی عین ضد ہے۔ بدعت کی عام فہم تعریف یہ ہے کہ وہ نیا کام دین میں شامل کرنا جس کا اس سے کوئی تعلق نہ ہو۔ اور ہر وہ کام جو رسول اللہ کے بعد دین کا حصہ اور ثواب سمجھ کر بجالایا جائے مردود ہے۔ بدعت کو رواج دینے والا شخص موت کے بعد بھی اس پر عمل کرنے والوں کے گناہ میں شریك ہوتا رہے گا۔ کیونکہ دین تو اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ کی زندگی میں ہی مکمل کردیا تھا۔